موسم گرما میں جب آفتاب سرپر چمکتا ہے تو جانور، چرند، پرند اور انسان بے چین ہوکر سائے کی تلاش اور ٹھنڈی ہوا کی جستجوں میں سرگرداں ہو جاتے ہیں۔ پرندے پیاس کے مارے درختوں کی شاخوں میں منہ کھولے بیٹھے ہوتے ہیں اور بازار سنسان ہو جاتے ہیں۔ موسم گرما کی پہلی طلب فرحت بخش مشروبات ہوتے ہیں تاکہ گرمی کی شدت کے احساس کو کم کیا جاسکے۔ ولائتی مشروبات ہمارے علاقائی موسمی تقاضوں کو پورا نہیں کرتے۔ ان کی بہ نسبت ہمارے دیسی مشروبات زیادہ فرحت بخش ہوتے ہیں۔ اگر ساتھ رمضان المبارک بھی ہو تو پھر ان مشروبات کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ لیموں کی اسکنجبین، املی آلو بخارے کا شربت ، دودھ، دہی کی لسی، ستّو کا شربت، بادام، خشخاش اور جَو کا شربت۔ ان تمام مشروبات کا استعمال گرمی میں طمانیت کا احساس دلاتا ہے۔ یہ صحت و تندرستی دیتے ہیں اور توانائی بھی بحال کرتے ہیں۔ ان کو تیار کرنا انتہائی سہل ہے اور کم خرچ میں گھر پر انہیں حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق تیار کیا جاسکتا ہے۔ یہ قوتِ مدافعت میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔
لیموں کی اسکنجبین:لیموں تازگی، توانائی اور صحت دینے والا پھل ہے۔ یہ جراثیم کُش ہے اور اس میںمعدنی نمکیات، فاسفورس، فولاد اور حیاتین بھی موجود ہوتے ہیں۔ لیموں کی اسکنجبین میٹھی بھی بنتی ہے اور نمکین بھی، یہ لیموں کے رس میں پانی اور حسب ذائقہ نمک یا چینی ڈال کر بنائی جاتی ہے۔ بعض گھروں میں چینی کا شیرہ تیار کرکے بوتلوں میں بھر کر رکھ لیا جاتا ہے اور جب ضرورت ہو سہولت سے لیموں نچوڑ کر اور شیرہ ڈال کر اسکنجبین بنالی جاتی ہے جب کہ اگر لیموں کے رس میں شہد اور پانی ڈال کر پیا جائے تو اس کی افادیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ اس سے نہ صرف گرمی کی شدت کم ہوتی ہے، بلکہ اختلاجِ قلب میں بھی یہ مشروب بہت مفید ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کو سفید شکر سے پرہیز کرنا ہوتا ہے البتہ ڈاکٹر سے پوچھ کر وہ شہد کی کچھ مقدار کا استعمال کرسکتے ہیں۔
املی آلو بخارے کا شربت:یہ شربت گرمیوں میں بہت پیا جاتا ہے۔ گلی گلی لوگ ریڑھیوں پر املی آلو بخارے کا شربت بیچتے نظر آتے ہیں مگر اسے نہایت سہولت اور صفائی کے ساتھ گھر پر تیار کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے آدھا کلو املی اور آدھا کلو آلو بخارا پانچ سے چھ گھنٹوں کے لیے پانی میں بھگو دیں۔ پھر انہیں گرینڈ کرلیں یا صاف ستھرے ہاتھوں سے ملیں اور چھان کر گٹھلیاں علیحدہ کرلیں۔ پھر اس مرکب کو دو کلو چینی کے ساتھ پکائیں مناسب گاڑھا ہونے پر ٹھنڈا کرکے بوتلوں میں بھرلیں۔ بوتلیں فریج میں رکھیں تو شربت زیادہ عرصے تک محفوظ رہے گا۔
ستّو کا شربت:ستّو نبی کریمﷺ کی خاص مرغوب غذا تھی۔ یہ جَو سے بنتے ہیں اور کالی جَو سے بنے ہوئے ستو بہترین ہوتے ہیں۔ یہ جَو کے آٹے کو ہلکی آنچ پر بھون کر تیار کئے جاتے ہیں۔ گرمی کے موسم میں یہ مشروب واقعی راحت ِ جان ہوتا ہے۔ ستّو کا شربت بھی املی آلو بخارے کی طرح گرمیوں میں گلی گلی ریڑھیوں اور ٹھیلوں پر بکتا ہے۔ مگر یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ تجارتی بنیادوں پر فروخت ہونے والے اس شربت میں صاف ابلا ہوا پانی یا دُھلے ہوئے ستّو شامل کئے گئے ہیں یا نہیں؟ اس لیے اسے گھر پر تیار کرنا بہتر ہے۔ ستو میں شکر پانی اور برف ڈال کر نہایت لذیذ اور فرحت بخش مشروب تیار ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ روح افزاء، بزوری یا الائچی وغیرہ کے شربت میں دو چمچ ستّو شامل کرنے سے اسے زیادہ مفید بنایا جاسکتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں